
سری نگر ،جموں ۔۔۔ حارث بٹ
مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ طرز کا ایک اور حملہ ۔۔ جموں کے علاقہ ریاسی میں ایک بس کو نشانہ بنایا گیا جس میں دس لوگ مارے گئے جبکہ چالیس کے قریب زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر یہ بتایا گیا تھا کہ حملے میں بھارتی فوج کے اہلکار ہلاک و زخمی ہوگئے۔
ذرائع کےمطابق اتوار کی شام چھ بجے ریاسی کے تیریتھ گاؤں میں نامعلوم مسلح افراد نے گھات لگا کر ایک بس پر فائرنگ کی۔ گولیاں چلتے ہی بس ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوکر گہری کھائی میں جا گری جس کے نتیجے میں دس افراد موقع پر ہلاک ہوگئے جبکہ اکتالیس زخمی ہوگئے، اس بس میں 53 افراد سوار تھے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بس میں یاتری سوار تھے۔
تلاشی کے دوران جھڑپ
بس پر حملے کے بعد بھارتی فورسز نے علاقے میں تلاشی شروع کی اور دو دن بعد کٹھوعہ کے ہیرا نگر علاقے میں بھارتی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ ہوئی ۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ عسکریت پسند ہیں اور جن کی تعداد آٹھ ہے ۔ پولیس نے ایک حملہ آور کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے کہ ابھی تک اس کی شناخت نہیں بتائی گئی ۔
حملے کے پیچھے لشکر کا ہاتھ ،پولیس
پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ اس حملے کے پیچھے لشکر طیبہ کا ہاتھ ہے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس رئیس بٹ نے کہا ہے کہ علاقے میں قدموں کے نشانات سے اخذ کیا ہے کہ ممکنہ طور پر حملہ میں دو سے تین افراد ملوث ہو ہو سکتے ہیں۔
جہادی تنظیموں کا لاتعلقی کا اظہار
ادھر متحد جہاد کونسل جموں وکشمیر نے ریاسی میں یاتریوں کی بس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کارروائی کو بھارتی ایجنسیوں کی سازش قرار دیا ہے ۔
متحدہ جہاد کونسل کے چیرمین سید صلاح الدین نے یاتریوں کی بس پر حملے کی مذمت کی گئی اور اسے بھارتی ایجنسیوں اور انتہا پسند ہندوتا نظرئیے کے حامل عناصرکی ایک گھناونی سازش اور کارستانی قرار دیا گیا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مجاہدین کشمیرکی تاریخ گواہ ہے کہ وہ کسی بھی نہتے شخص کو قتل کرنا،پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف سمجھتے ہیں۔
متحدہ جہاد کونسل نے کہا ہے کہ نہتے یاتریوں پر حملے نے وندہامہ گاندربل اورچھٹی سنگھ پورہ حملوں کی یاد دلائی۔مجاہدین کشمیرکی تاریخ گواہ ہے کہ وہ کسی نہتے کو قتل کرنا جرم عظیم سمجھتے ہیں۔