
پولیس نے چھ ماہ تک شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے تحقیقات کرنے کے بعد ہاتھ اٹھا لئے۔۔۔۔ شہزاد اکبر کی رہائش گاہ کے اطراف موجود کیمروں کی فوٹیجز میں کوئی بھی مشتبہ شخص نظر نہیں آیا۔۔۔ برطانوی پولیس کے مطابق نا کوئی آیا، نا کوئی گیا کس کو پکڑیں؟ کس سے تفتیش کریں؟ ذرائع کے مطابق مقامی پولیس نے شہزاد اکبر کو تین ہفتہ قبل ہی کسی بھی مشتبہ شخص کی عدم موجودگی کے حوالے سے آگاہ کردیا تھا۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔پولیس بھی شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے سے پریشان ہے کہ وہ کون سا تیزاب ہے جو چہرے پر پھینکنے پر صرف عینک کے شیشہ کو لگا۔۔۔۔ شہزاد اکبر نے حملے کا الزام حکومت پاکستان پر لگایا تاہم برطانیہ کی پولیس یا حکومت محض شک یا الزام کی بنیاد پر پاکستان کی حکومت کیخلاف کاروائی نہیں کرسکتی۔۔۔۔