

مغربی ممالک جنگ جدل اور افرا تفری سے مالی اور جانی وسیع نقصانات کے بعد مذاکرات کے ذریعے پرامن ماحول کو بحال کر کے ترقی اور خوشحالی کے منازل طے کررہے ہیں۔ مغرب اپنی اجارہ داری کے لیے دوسرے خطوں میں افرا تفری کے ماحول کو برقرار رکھ کر مسائل کے گرداب میں پھنسانے کی سازشوں میں مصروف عمل ہے ۔ مشرق وسطی میں فلسطین اور برصغیر میں کشمیر انہی سازشوں کے دو بڑی کڑیاں ہیں ۔
حالات کی ستم ظریفی ان مسائل سے متاثر اکثر حکمران سامراجی خداؤں کے غلام بن کر پرامن انصاف پر مبنی ماحول خوشحالی کے برعکس مغرب کی سہولت کاری کر رہے ہیں نتیجتا فلسطین اور کشمیر کے مسائل حل طلب ہیں جو دونوں خطوں پر بڑا بوجھ ہے۔
ہند پاک کا موجودہ حکمران طبقہ نا انصاف عالمی ٹھیکے داروں کے اشاروں پر مذاکرات کے برعکس بندوق سے مسائل حل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ حبکہ الوطنی کے رنگ چڑھا کر چند سہولت کار آزاد کشمیر کو بھی مقبوضہ کشمیر بنانے پہ تلے ہوئے ہیں جو ازاد کشمیر کی پاک وطن سے گہری عقیدت رکھنے والی اکثریت کو بدزن کرنے کی سازشوں میں لگے ہیں۔
اس حوالے سے ازاد کشمیر کے لوٹ مار میں ملوث عیش پرست حکمران ٹولے کے برعکس پاک وطن سے مخلص تنظیموں اور اکابرین سے تال میل اور مشاورات ضروری ہے اسی طرح بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں عالمی قراردادوں کی توہین کر کے شناخت، خصوصی حیثیت ختم کرنے پیدائشی اور بنیادی حقوق کی پامالی لگاتار ہو رہی ہے۔
بکھیرنے کی نہیں جوڑنے کی ضرورت
اگر خدانخواستہ بھارتی کشمیر پالیسی سازوں نے حالات کی سنگینی کا نوٹس نہیں لیا اور پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی باجپائی مذاکراتی پالیسیوں کو نہیں اپنایا توخطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی ادارے میں بھارت مسئلہ کشمیر کا مدعی ہے مدعی کو ہی چست رہنا پڑے گا۔
کسی کو انکار کی گنجائش نہیں پاکستان میں نواز شریف کے دور میں ترقی اور خوشحالی کے منازل طے ہوئے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عمران خان کے دور حکومت نے پی ٹی ٹی کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کر کے ملک کو بہت حد تک دہشت گردی کی لعنت سے نجات دے کر عوام کو پرامن ماحول کی نعمت سے نوازا وہ کون سی طاقت ہے جو موجودہ حکومت کو مذاکرات سے روک کر پاک وطن کو دہشت گردی جیسی بڑی لعنت کی لپیٹ میں لا کر پاک فوج کو اس دلدل میں پھنسا رہی ہے ۔
پاک فوج مستحکم ہوگی تو ملک مضبوط ہے اور کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کی ضمانت بھی ہے لہذا دونوں ممالک کے حکمران طبقے کو ہوش کے ناخن لینے ہیں بھارتی فوج کا مقابلہ چین سے اور پاک فوج کو دنیا کے ان طاقتور فوجیوں سے مقابلہ کرنا ہے جنہوں نے کئی مسلم ممالک کو برباد کیا وہی نا انصاف عالمی طاقتیں بھارتی فوج کو کشمیر میں اور پاک فوج کو ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ میں پھنسانے میں لگے ہیں۔ دونوں ممالک کے پالسی ساز اور حکمران ہوش کے ناخن لے یورپ کی تقلید کریں بندوق کے برعکس مذاکرات عمل شروع کر کے اس خطے میں امن خوشحالی اور ترقی کے دور کا اغاز کریں ۔
رائٹر انجینئر مرزا مشتاق شاہ قومی اور بین الاقوامی امور کے علاوہ تاریخ اسلام پر خوب دسترس رکھتے ہیں…